مقالہ نگار: بخاری، بادشاہ منیر/ محمد،ولی اردو شاعری میں ‘‘اجنبیت ’’کی بدترین مثال……. میراجی

خیابان : مجلہ
NA : جلد
26 : شمارہ
2011 : تاریخ اشاعت
شعبۂ اردو، جامعہ پشاور، پشاور : ناشر
بادشاہ منیر بخاری : مدير
NA : نايب مدير
Visitors have accessed this post 34 times.

شاعری ایک ایسا نازک فن ہے جو عدم ابلاغ کے بوجھ کو برداشت نہیں کر سکتا۔ اس کے لیے فن کا دارومدار ہی اس بات پر ہوتاہے کہ فن کا ر کا مافی الضمیر پڑھنے والوں کو منتقل ہو جائے۔ جو بھی فن کا ر یا شاعر اس حقیقت کو نظر انداز کرتا ہے تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہوتاہے کہ قاری اور شاعری کے درمیان عدم ابلاغ کی صورت میں فاصلے پیداہوتے ہیں اور ‘‘اجنبیت’’ کی فضائیں جنم لیتی ہیں۔ میراجی اردو نظم میں اس اجنبیت کی سب سے بڑی اور بدترین مثال ہیں۔ ان کی مبہم علامات، بات میں الجھاؤ پیداکر نے کا شوق، ذاتی نفسیاتی الجھنیں، جنس سے متعلق ان کے رویے، ہندی دیومالاکا اثر، ہندی اسلوب، نامانوس الفاظ کا استعمال، مصرعوں کے الجھاؤ سے بھری ہوئی بنت نے ان کی نظم کو پہیلی نما چیز بنا دیاہے۔ زیرِ نظر مقالہ میراجی کی نظم کا ان حوالوں سے تجزیہ کرتاہے اور ساتھ ساتھ اس اجنبیت کی فضا کی موجود گی نے ان کے فن کو جتنا نقصان پہنچایاہے،اس پر مدلل بحث کرتاہے۔