مقالہ نگار: اختر، ثروت اردو شاعرات کا مزاحمتی لحن (ابتدا سے ۱۹۴۷ء تک)

الماس : مجلہ
15 : جلد
NA : شمارہ
2014 : تاریخ اشاعت
شعبۂ اردو، شاہ عبد اللطیف یونی ورسٹی، خیرپور، سندھ : ناشر
محمد یوسف خشک : مدير
NA : نايب مدير
Visitors have accessed this post 32 times.

مزاحمت کسی رویے یا ظلم و استبداداورغیر ملکی طاقتوں کے خلاف ردِعمل ہے ۔ اربابِ دانش و سخن کا یہ شیوہ رہا ہے کہ وہ معاشرتی و سیاسی نا انصافیوں، معاشی ناپائیداری اورخانہ جنگی کے خلاف ردِعمل ظاہر کرتے رہے ہیں۔ یہ رویہ اردو ادب میں زوال مغلیہ سے واضح طور پر نمایاں ہوا۔ اس ضمن میں شاعری کا کردار نہایت طاقت ور اور مؤثر رہا۔ اردو شاعرات کے کلام میں مزاحمت، انفرادی اور اجتماعی دونوں صورتوں میں اُجاگر ہوئی۔ پیش نظر مقالے میں اردو شاعرات کے کلام میں مزاحمتی لحن کی نشان دہی عہد بہ عہد تغیرات اور رجحانات کے تناظر میں کی گئی ہے تاکہ ابتدا سے ۱۹۴۷ء تک کے سیاسی، معاشرتی اور صنفی استحصال کے خلاف ردِعمل کو پیش کیا جا سکے۔