اردو افسانے میں مابعد الطبیعیاتی عناصر نے مختلف ادوار اور تحریکوں کے زیر اثر پروان چڑھتے ہوئے زبان و ادب پر گہرے اثرات مرتب کیے اور افسانے میں نئی راہیں متعین کیں۔ اس کے زیرِ اثر زبان و بیان کو نیا پیرایۂ اظہار ملااور اسلوب، خیال اور موضوع میں جدید انداز اختیار کیے گئے۔ اساطیر، دیومالا، مذہبی و قرآنی قصص، داستانوی انداز کے ساتھ ساتھ تجریدیت، علامیت اور دیگر عوامل نے مل کر اردو زبان و ادب پر بلحاظ موضوع، اسلوب اور تکنیک گہرے اثرات مرتب کیے۔ اس مقالے میں اردو افسانے میں مابعد الطبیعیاتی عناصر کے زبان و ادب پر عمومی اثرات کا ایک جائزہ پیش کیا گیا ہے۔