احمد یار مرالوی فارسی ادب کا ایک اہم نام ہے۔انھوں نے "شاہ نامہ رنجیت سنگھ" نظم کیا تھا۔اس شاہ نامے میں حب الوطنی اور ذہانت جیسے مظاہر کو انھوں نے نئے معانی سے متعارف کروایا اور یوں برصغیر کے ادیبوں اور دانش وروں کے حلقے میں نام پیدا کیا۔مرالوی فردوسی کا شاگرد تھا۔ اس نے ‘‘شاہ نامہ رنجیت سنگھ’’ راجہ گلاب سنگھ کی درخواست پر لکھا۔فردوسی کی طرح اس نے بھی شاہ نامے کا آغاز حمد ونعت سے کیا اور پھر رنجیت سنگھ کی زندگی (پیدائش تا وفات )کو بیان کیا۔ یہ شاہ نامہ پنجابی اور ہندی زبانوں کے خوبصورت امتزاج سے فارسی میں لکھا گیا ہے۔ یہ مقالہ"شاہ نامہ رنجیت سنگھ" کو فردوسی کے شاہ نامہ کی روشنی میں زیر بحث لاتا ہے۔