آپ بیتی، یادداشتیں اور ڈائری اپنی نوعیت کے اعتبار سے ایک جیسی ہی اصناف ادب ہیں جو کسی فرد کی اپنی ذات اور گرد و پیش کی زندگی کو قلم بند کرنے کی ہی کوشش ہے۔ غیر افسانوی اصناف ادب چوں کہ حقائق کی پیش کش اور ان کو محفوظ رکھنے کی خصوصیت رکھتا ہے اس لیے ان کا ترجمہ بھی اس مقصد کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ہی کیا جاتا ہے۔ ڈائری، خود نوشت اور یادداشتوں کے ترجمے میں مترجم کو یا تو وہ تصویر پیش کرنی پڑتی ہے جو مصنف کی مرضی کے مطابق ہو یا وہ ایسی تصویر پیش کرے گا جو مترجم کے ذاتی مقاصد پر پورا اترتی ہو۔ اس مقالے میں اسی حوالے سے ترجمے کی مشکلات بیان کی گئی ہیں۔