قرۃ العین حیدر کے بعد جس طرح شمس الرحمٰن فاروقی نے قدیم تاریخ و تہذیب کو ناول میں پیش کیا ہے۔ اُسی بیانیہ طرز کو مدنظر رکھتے ہوئے سید محمد اشرف نے اپنا ناولآخری سواریاںتحریر کیا ہے۔ یہ ناول اپنے موضوع اور پیش کش کی وجہ سے ممتاز و منفرد اہمیت کا حامل ہے۔ اس مقالے میں ناول کے عنوان اور تھیم کے معنوی ربط اور فنی مضمرات پر بحث کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ یہ ایک وسیع کینوس کا ناول ہے جس میں موضوع، اسلوب اور زبان و بیان کی سطح پر نئے تجربات کیے گئے ہیں۔